ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / حکومت کا ‌نیا قانون ۔مچھلی کے بعد، دودھ بھی ٹیسٹ کیا گیا ہے

حکومت کا ‌نیا قانون ۔مچھلی کے بعد، دودھ بھی ٹیسٹ کیا گیا ہے

Tue, 30 Oct 2018 11:01:24  SO Admin   S.O. News Service

پناجی 30اکتوبر (ایس او نیوز)پڑوسی ریاست گوا میں دیگر ریاستوں سے سپلائی ہونے والی مچھلیوں کا معائنہ کرنے اور ایف ڈی اے رجسٹریشن کے بعد ہی مچھلیوں کے کاروباریوں کو اپنی سرحد میں داخل ہونے کی اجازت دینے کا سلسلہ جو شروع کیا گیا ہے ، اب اس کی زد میں دودھ کی سپلائی بھی آگئی ہے۔

ریاست گوا کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پڑوسی ریاستوں سے گوا میں سپلائی ہونے والے دودھ کے معیار کی جانچ کی جائے اور غیر معیاری دودھ کو وہاں فروخت ہونے سے روک دیا جائے۔ خیال رہے کہ کرناٹکا اور مہاراشٹرا سے ریاست گوا میں ہر دن 2لاکھ لیٹرسے بھی زیادہ دودھ سپلائی کیا جاتا ہے۔ اس تازہ حکم نامے کے بعد گوا کے سرحدی علاقوں میں دودھ کی گاڑیاں روک کر افسران کی طرف سے معائنہ کی کارروائی شروع کی گئی ہے۔

گوا کے وزیر صحت وشوا جیت رانے نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ اتوار کو گوا کی ڈیری سے دودھ کے نمونے حاصل کیے گئے اور ان کے معیار کی باقاعدہ جانچ کی گئی ہے۔ اس میں صحت کے لئے کسی بھی قسم کے مضر اجزانہیں پائے گئے۔بیرونی ریاستوں سے آنے والے دودھ پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی ہے البتہ اس کے معیار کی جانچ ضرور کی جائے گی۔گوا ڈیری کے صدر مادھو سہکاری نے کہا کہ حکومت کا یہ فیصلہ بالکل درست ہے۔

موصولہ اعداد وشمار کے مطابق گوا میں روزانہ جو دودھ بیرونی ریاستوں سے ہوتا ہے اس کی تفصیل کچھ یوں ہے:امول:45ہزار لیٹر، نندنی:40ہزار لیٹر، مہانند: 20ہزار لیٹر، آروکیہ :30ہزار لیٹر، شری کرشنا:30ہزار لیٹر،وارن20ہزار لیٹر، گووندا:16ہزار لیٹر، گوکل:5ہزار لیٹر۔

واضح رہے کہ گوا میں کرناٹکا سے ہی زیادہ مقدار میں دودھ فراہم کیا جاتا ہے۔ پیر کے دن گوا کرناٹکا سرحد پر دودھ کی لاریوں کو روک کر گوا کے سرکاری افسران نے دودھ کے معیار کی جانچ کی اور جو دودھ سرکاری معیار کے مطابق صحیح تھا اسی کھیپ کو گوا میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔


Share: